ٹوکیو (اے ایف پی): جاپان میں محققین نے بدھ کو کہا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ خلیاتِ ساق (اسٹیم سیلز) کے ذریعے انسانی گردے کی بافت اگانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے، جو ڈائلیسس پر انحصار کرنے والے دسیوں لاکھ افراد کی مدد کے لیے ممکنہ طور پر پہلا قدم ہو سکتا ہے۔
گردوں کی ساخت پیچیدہ قسم کی ہوتی ہے جو باآسانی مرمت نہیں ہو سکتی، تاہم انہوں نے کہا کہ تازہ ترین دریافتوں نے سائنسدانوں کو بیمار یا تکلیف میں مبتلا گردے کو ٹھیک کرنے کے راستے پر ڈال دیا ہے۔
صرف جاپان میں ہی 3,00,000 سے زیادہ لوگ ڈائلیسس کروانے پر مجبور ہیں چونکہ ان کے گردے ٹھیک انداز میں کام نہیں کرتے۔ محققین نے کہا کہ تازہ ترین اہم دریافت کا ایک دن یہ مطلب نکل سکتا ہے کہ مریض کے اپنے جسم سے اگائی گئی گردے کی بافت اس کے متاثرہ عضو کے کام کے طریقہ کار میں قابلِ ذکر بہتری پیدا کر سکے گی۔ انہوں نے کہا، “یہ ابھی معلوم نہیں ہے کہ صرف تو تخلیق شدہ خلیات ہی پیوند کرنے سے گردے کی بیماری سے درحقیقت نجات مل جائے گی یا نہیں”۔
انہوں نے کہا، اگرچہ اس تحقیق کا مقصد پوری طرح فعال گردہ اگانا نہیں ہے، تاہم ان کی ٹیم نے جو طریقہ تیار کیا ہے وہ سائنسدانوں کو وسطی میزوڈرم کی تیاری کے سلسلے میں مزید سیکھنے کے قابل بنا سکتا ہے اور نو تخلیق شدہ خلیات کے ذریعے علاج کے لیے خلیات کا ذریعہ مہیا کر سکتا ہے۔