آئچی: گاماؤری شہر، صوبی آئچی میں مڈل اسکول کے طلباء کو تجربہ گاہ میں ایک تجربہ ٹھیک طرح سے سرانجام نہ دینے پر بطور سزا رقیق کردہ ہائیڈرو کلورک ایسڈ (نمک کا تیزاب) پینے پر مجبور کر دیا گیا۔
مقامی تعلیمی بورڈ کے مطابق، 18 جنوری کو ایک مرد سائنس استاد نے اپنی کلاس کو مقناطیس اور لوہے کے برادے کو استعمال کرتے ہوئے ایک تجربہ کرنے کو دیا۔ جب دو طلباء کامیاب نتائج حاصل نہ کر سکے، تو استاد نے خود تھوڑا سا چکھنے کے بعد ان دونوں کو (تیزاب والا) ایک ایک بیکر تھما دیا۔
“ہم اس وقت ملوث استاد کے حوالے سے انضباطی کاروائی کے بارے میں فیصلہ کر رہے ہیں۔”
اسکول کے منتظمین نے دونوں طلباء کے گھروں میں بھی ان سے ملاقات کی اور ان سے باضابطہ طور پر معافی مانگی۔
باسکٹ بال کوچ کی جانب سے بار بار جسمانی سزا کے بعد خودکشی کرنے والے طالبعلم والے واقعے کے فوراً بعد سامنے آنے والی اس خبر نے آنلائن لوگوں میں غم و غصہ پید اکر دیا، اور بہت سے تبصرہ نگار گویا (متعلقہ استاد کے) خون کے پیاسے ہو رہے تھے۔
(کچھ تبصروں میں کہا گیا) “استاد کو بذاتِ خود تیزاب پینے پر مجبور کیا جانا چاہیئے، اور پتلا کیا ہوا نہیں (بلکہ خالص)!”
“وہ استاد نہیں بلکہ پاگل سائنسدان ہے۔”
تاہم کچھ تبصرہ نگاروں نے استاد کے تیار کردہ محلول کے ارتکاز کی جانب توجہ دلائی، اور کہا کہ صحت کے حوالے سے کسی مسئلے کا خدشہ نہیں تھا، اگرچہ یہ بچوں کے لیے ڈراوا بن گیا۔