ٹوکیو: وزیر خزانہ تارو آسو نے جمعہ کو ان دعووں کو مسترد کر دیا کہ ٹوکیو مصنوعی طور پر ین کی تنزلی کا سبب بن رہا ہے، یہ بیان جرمن لیڈر اینگلا مرکل کی جانب سے نئی حکومت کی زرمبادلہ کے نرخوں کی پالیسی پر اظہارِ فکرمندی کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
آسو نے ایک معمول کی پریس بریفنگ کو بتایا، “یہ تنقید کہ حکومت کرنسی کے نرخوں سے چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے مکمل طور پر بے بنیاد ہے”۔
ان کے تبصرے جاپان کی کرنسی پر آہستہ آہستہ سلگتے ہوئے جھگڑے کے سلسلے میں تازہ ترین ہیں، جس کے بارے میں ناقدین کہہ رہے ہیں کہ ٹوکیو کی جانب سے مرکزی بینک پر جارحانہ پالیسی اقدام اختیار کرنے کا دباؤ کھلی دخل اندازی کے مترادف ہے اور اس سے کرنسی کی بین الاقوامی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔
منگل کو بینک آف جاپان (بی او جے) نے بڑھوتری کو دھکا لگانے کے لیے لامحدود حد تک کھلے نرمی کے منصوبے اور 2 فیصد افراطِ زر کا ہدف مقرر کیا، ایک ایسا اقدام جسے بڑے پیمانے پر سیاسی دباؤ کے سامنے جھکنے کی نشانی سمجھا جا رہا ہے۔
میرکل نے منگل کو ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر صفِ اول کے کاروباری اور سیاسی لیڈروں کو بتایا، “میں اعتراف کروں گی کہ میں جاپان کے بارے میں اس وقت فکرمندی سے خالی نہیں”۔
پیر کو وائیڈ مین نے جاپان کی مثال دے کر کہا تھا کہ مرکزی بینک کی پالیسیوں میں حکومتی مداخلت کا نتیجہ “زرمبادلہ کے نرخوں میں اور زیادہ سیاست در آنے کا سبب بن سکتا ہے”۔