واشنگٹن (اے ایف پی): جیسے جیسے چین اور جاپان کے مابین جزائر کے سلگتے تنازع پر خدشات گہرے ہو رہے ہیں، دونوں اقوام سے تعلق رکھنے والے اسکالرز واشنگٹن میں مہنگی بات چیت اور گفتگوؤں میں مشترکہ باتیں تلاش کر کے درجہ حرارت کم کرنے کی امید کر رہے ہیں۔
اہلِ دانش نے تسلیم کیا کہ ٹوکیو اور بیجنگ مشرقی بحرِ چین میں بڑے اختلافات رکھتے ہیں تاہم انہوں نے ایک بنیادی مشترک نقطہ تلاش کیا — کوئی فریق بھی اس جھگڑے کو بڑھا کر جنگ میں تبدیل نہیں کرنا چاہتا۔
چین اور جاپان دونوں مشرقی بحرِ چین میں ممکنہ طور پر توانائی کے ذخائر سے مالا مال جزائر پر دعوی کرتے ہیں اور ہر فریق تاریخی دلائل پیش کر رہا ہے۔
2010 اور 2012 کے واقعات نے امریکی اتحادی جاپان اور ابھرتے ہوئے چین میں کشیدگیاں بلند کر دی تھیں، جن کے بعد پچھلے برس چین میں جاپان مخالف مظاہروں کا ایک غیر معمولی سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
آرائی نے تین انتخابات سامنے رکھے، جن میں جاپان کی جانب سے اپنی خودمختاری کے قیام، تاہم چین کی پوزیشن کا اقرار بھی شامل ہے۔ جاپان اصرار کرتا ہے کہ یہ جزائر متنازع علاقہ نہیں ہیں۔
اس کے برخلاف، چین اپنے دعوے پر قائم رہ سکتا ہے تاہم جاپان کی پوزیشن کا اقرار کر سکتا ہے، یا دونوں اطراف اختلافات کو تسلیم کرسکتی ہیں۔ دونوں ممالک اس کے بعد ان پانیوں کے لیے ضابطہ اخلاق پر کام کر سکتے ہیں۔