ٹوکیو: وزیرِ دفاع نے جمعرات کو، شمالی کوریا کے تیسرے ایٹمی تجربے کے چند ہی دن بعد، کہا کہ جاپان کے پاس حق ہے کہ وہ بدلتے ہوئے سلامتی کے ماحول کے تحت (خود پر) کسی ناگزیر حملے کے خلاف پیشگی ضرب کی صلاحیت پروان چڑھائے اگرچہ اس کا ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایسی کوئی بھی علامت، کہ جاپان شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام کے جواب میں ایسی صلاحیت پیدا کرنے کی جانب حرکت کر رہا ہے، ہمسایہ ممالک چین اور جنوبی کوریا کو مضطرب کر دے گی، جنہوں نے ماضی میں ایسا کرنے کی تجویز پر شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ “فی الوقت بشمول چین ہمارے لیے ضروری یہ ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف موثر اقدامات، موثر اقتصادی اقدامات تلاش کریں۔”
اونودیرا نے چین پر زور دیا کہ وہ ٹوکیو اور بیجنگ کے مابین ہاٹ لائن اور دوسرے ذرائع پیغام رسانی قائم کرنے کے لیے جاپان کے ساتھ کام کرے تاکہ مشرقی بحرِ چین کے ٹاپوؤں پر کسی بھی حادثاتی تصادم کو روکا جا سکے، جبکہ انہوں نے اعادہ کیا کہ جزائر جاپان کی ملکیت ہیں۔
انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ جاپان کے پاس اپنے دعوے کی پشت پر بطور ثبوت ڈیٹا موجود ہے، تاہم وہ معلومات افشا کرنے کے بارے میں محتاط