ٹوکیو: ایٹمی توانائی مخالف کارکنوں نے منگل کو ایک عالمی مہم کا آغاز کیا تاکہ حکومتوں پر زور دیا جائے کہ وہ ایٹمی ری ایکٹر ساز اداروں کو حادثات کے کچھ اخراجات بانٹنے کے لیے مجبور کریں۔
گرین پیس نے کہا کہ بہت سے ممالک میں ایٹمی آفات کا ملبہ آپریٹروں پر گرتا ہے، تاہم قوانین ان کی ذمہ داری اکثر محدود کر دیتے ہیں، جس سے پیچھے صرف ٹیکس گزار زرِ تلافی کا بل بھرنے کے لیے رہ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا، دریں اثناء، ایٹمی ری ایکٹروں کے فراہم کنندگان بشمول جی ای، توشیبا اور ہیٹاچی، فوکوشیما میں یونٹس کی ڈیزائننگ اور تعمیر میں ملوث کمپنیوں، کو اکثر اپنی مصنوعات سے متعلق حادثات کے الزام سے قانونی آڑ میسر ہوتی ہے۔
تاہم، یہ صرف ایٹمی صنعت ہی ہے جو ان حادثات سے پیدا شدہ بڑے، طویل المدت اور سرحدوں سے ماورا اثرات کے باجود اس خدشے سے بچاؤ کر سکتی ہے۔”
ایکٹوسٹوں، جنہیں امید ہے کہ سماجی دباؤ کاروباریوں کو اپنی ایٹمی حکمتِ عملی پر دوبارہ غور پر مجبور کر دے گا، نے کہا کہ گروپ کی مہم کا مقصد عوامی آگہی میں اضافہ کرنا ہے کہ وہی کمپنیاں جو ٹی وی اور فریج بناتی ہیں وہ ایٹمی ری ایکٹر بھی بناتی ہیں۔