لندن: جاپان کے ایٹمی پلانٹ کی آفت آنے کے دو سال بعد بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے جمعرات کو کہا کہ انتہائی سطح کی تابکاری کی زد میں آنے والے علاقوں کے رہائشیوں کو کینسر کا خدشہ ہے جو اتنا معمولی ہو سکتا ہے کہ شاید اس کی تشخیص بھی نہ کی جا سکے۔
درحقیقت ماہرین نے حساب کتاب لگایا کہ جاپانی شیر خوار بچوں کو دورانیہِ زندگی میں کینسر کی بیماری لگنے کا خدشہ 1 فیصد بڑھ گیا ہے۔ چرنوبل کی ایٹمی آفت کے بعد تابکاری کی زد میں آنے والے قریباً 6000 بچوں کو تھائی رائیڈ کینسر ہو گیا تھا چونکہ ان میں سے کئی نے حادثے کے بعد تابکاری سے آلودہ دودھ پیا تھا۔ (قدرتی طور پر تابکاری قریباً ہر جگہ موجود ہوتی ہے، تاہم اس کی مقدار انتہائی کم ہوتی ہے۔ فوکوشیما جیسے ایٹمی بجلی گھروں کے حادثات میں خارج ہونے والی تابکاری مقدار میں زیادہ ہونے کی وجہ سے خطرناک بن جاتی ہے، جس کی وجہ سے اس سے بچنا ضروری ہو جاتا ہے۔ تابکاری کھانے کی چیزوں میں بھی سرائیت کر جاتی ہے چناچہ ایسی چیزیں کھانے سے یا چھونے سے بھی فرد تابکاری کی زد میں آ جاتا ہے۔)
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے تخمینے کے مطابق (مستقبل کی) خواتین جو بطور شیر خوار بچیاں فوکوشیما حادثے کے بعد زیادہ تابکاری کی زد میں آئیں، ان کے دورانیہ زندگی میں انہیں تھائی رائیڈ کینسر ہونے کا خدشہ 70 فیصد زیادہ تھا۔ تاہم اچھی بات یہ ہے کہ تھائی رائیڈ کینسر بہت ہی کم ہوتا ہے اور اگر اسے ابتدا میں ہی شناخت کر لیا جائے تو یہ کینسر کی سب سے زیادہ قابلِ علاج اقسام میں سے ایک ہے۔