ٹوکیو: جاپان نے ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی کے باوجود دفاعی ٹھیکیدار اداروں کو ایف 35 اسٹیلتھ لڑاکا طیارے کے پرزے بنانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ امریکہ کے ساتھ ایک ایسے وقت میں دفاعی تعلقات مضبوط کیے جائیں جب ٹوکیو بیجنگ کےساتھ ایک تلخ علاقائی تنازع میں ملوث ہے۔ (اسٹیلتھ طیارہ، ہندی میں گپت طیارہ جس کا اردو ترجمہ خفیہ طیارہ ہو سکتا ہے ایک ایسا لڑاکا جنگجو طیارہ ہوتا ہے جو ریڈار پر دکھائی نہیں دیتا۔ ایسے طیاروں کی باڈی کچھ اس قسم کے مادوں سے بنائی جاتی ہے کہ وہ ریڈار سے آنے والی لہروں کو اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں چناچہ لہریں یا تو منعکس ہی نہیں ہوتیں یا بہت کم منعکس ہوتی ہیں اور باقی جذب یا ادھر ادھر بکھر جاتی ہیں۔ چھوڑی ہوئی لہریں واپس نہ آنے پر ریڈار گویا اس طیارے کے معاملے میں اندھا یا نیم اندھا ہو جاتا ہے۔)
جاپان نے 2011 میں ریڈار کو دھوکا دینے والے اس جنگجو طیارے کو اپنے اگلی نسل کے لڑاکا طیارے کے طور پر چنا تھا، جسے لاک ہیڈ مارٹن نے تیار کیا ہے، اور کہا تھا کہ متسوبشی ہیوی انڈسٹریز لمیٹڈ، آئی ایچ آئی کارپوریشن اور متسوبشی الیکٹرک کارپوریشن اس کی پیداوار اور دیکھ بھال میں حصہ لیں گی۔
تاہم تحفظات موجود تھے کہ جاپانی پرزوں والے ایف 35 جیٹ طیاروں کی اسرائیل جیسے ممالک کو فروخت جاپان کی خود ساختہ ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی کی خلاف ورزی کر سکتی ہے، جس کا ایک کلیدی نکتہ یہ ہے کہ عالمی تنازعات میں ملوث ممالک کو ہتھیار فروخت نہ کیے جائیں ۔(جاپان کا عدم تشدد کا حامی آئین جنگِ عظیم دوم کے بعد سے قوم پرستوں کے حلق کا کانٹا بنا ہوا ہے جب امریکہ نے جاپان کا مُکو ٹھپا تھا، اور اس بار لگتا ہے کہ ایبے کی قیادت میں قدامت پسند اس کو تبدیل کر ہی لیں گے۔)