ٹوکیو: جاپان کے تباہ شدہ ایٹمی بجلی گھر کو چلانے والی یوٹیلیٹی کمپنی نے جمعے کو کہا کہ ملک کے ایٹمی بحران کی سب سے زیادہ ذمہ داری اس پر بنتی ہے، جو ذاتی کوتاہیوں کے حوالے سے کمپنی کے سخت ترین الفاظ ہیں۔ (زلزلے و سونامی کی) دوہری آفت نے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کی بجلی منقطع کر دی تھی، جس سے تین ری ایکٹروں پر پگھلاؤ واقع ہوئے۔ بڑے پیمانے پر تابکاری کے اخراج نے پلانٹ کے گرد ہوا، پانی اور مٹی کو آلودہ کر دیا، اور قریباً 160,000 رہائشیوں کو انخلا پر مجبور ہونا پڑا۔ ٹیپکو نے کہا وہ حفاظتی اقدامات کے بارے میں خوش فہمی کا شکار تھی اور اس نے حادثے کے بعد جا کر انہیں بہتر بنایا۔
یاد رہے کہ جون 2012 کی ایک رپورٹ میں، ٹیپکو نے یہ موقف اپنایا تھا کہ 1986 میں چرنوبل کے بعد دنیا کے بدترین ایٹمی بحران کا زیادہ تر ذمہ دار سونامی تھا۔ جمعے کی رپورٹ نے ٹیپکو پر زور دیا کہ وہ موثر تربیتی پروگرام اور بیرونی ماہرین کی نگرانی جیسے اقدامات متعارف کروائے۔
(بجلی کے حالیہ انقطاع کے حوالے سے) ٹیپکو اہلکاروں نے جمعے کو انکار کیا کہ اس واقعے سے پلانٹ کے باہر کوئی حفاظتی خطرہ درپیش تھا، تاہم انہوں نے اعتراف کیا انہیں اس بات کا احساس نہیں تھا کہ فوکوشیما کے رہائشی بجلی نے انقطاع اور کولنگ سسٹم بند ہونے کے بارے میں کیسے محسوس کرتے ہیں۔