ٹوکیو: جاپان اس ہفتے ملک بھر میں 140 افراد پر مشتمل ایک ٹاسک فورس قائم کرے گا تاکہ سائبر حملوں سے لڑا جا سکے، جن میں بیرونی حملے بھی شامل ہیں۔
نیشنل پولیس ایجنسی نے ایک بیان میں کہا، سائبر پولیس، جس میں نجی کمپنیوں سے بھرتی شدہ ہنر مند ماہرین اور انگریزی، چینی، کورین اور روسی زبانیں بولنے کی صلاحیت رکھنے والے لوگ شامل ہوں گے، ٹوکیو، اوساکا اور دوسری کلیدی جگہوں پر تعینات کی جائے گی۔
جاپانی میڈیا کے مطابق، اس کا مقصد یہ ہے کہ جاپانی حکومتی تنظیموں، دفاعی ٹھیکے داروں اور ایسی کمپنیوں، جو بجلی گھر اور تیل ذخیرہ کرنے کے مراکز جیسے انفراسٹرکچر کو چلاتی ہیں، کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کام کیا جائے۔
بیان کے مطابق غیر ملکی زبانوں کے ماہرین بیرونِ ملک سے سائبر حملوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کریں گے۔
ابھی تک صوبائی پولیس کے محکمے ماہرین کی مدد سے سائبر حملوں سے نپٹتے رہے ہیں۔
جاپان پچھلے ستمبر میں سرحد پار سائبر حملوں کی زد میں آ گیا تھا جب حکومت نے ٹوکیو کے زیرِ کنٹرول سینکاکو جزائر میں سے کچھ کو قومیا لیا، جن پر چین بھی دیاؤیو کے نام سے دعویٰ کرتا ہے۔
ایجنسی نے اس وقت کہا تھا کہ کم از کم 19 جاپانی ویب سائٹیں، بشمول ایک حکومتی وزارت، عدالتوں اور ایک ہسپتال کی ویب سائٹ، حملوں کا نشانہ بنیں جو بظاہر چین سے کیے گئے۔