وہیلوں کا ریکارڈ کم شکار، جاپان کا الزام سبوتاژ کرنے والوں پر

ٹوکیو: ایک حکومتی وزیر نے جمعہ کو کہا کہ بحر جنوبی میں جاپان کے وہیلنگ مشن کا نتیجہ اس برس “ریکارڈ کم تعداد” کی صورت میں نکلا، اور انہوں نے اس کا ذمہ دار ایکٹوسٹوں کے “ناقابلِ معافی سبوتاژ” کو قرار دیا۔

وزیرِ زراعت، جنگلات، اور ماہی گیری یوشیماسا ہایاشی نے کہا، اس شکار میں 103 آرکٹک مِنک وہیلیں ہاتھ آئیں، جو پچھلے سال کی تعداد کے نصف سے بھی کم ہے، اور کوئی فِن والی وہیل ہاتھ نہ آ سکی، جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ 1987 میں “تحقیقی وہیل شکار” کے آغاز کے بعد یہ کم ترین تعداد ہے۔

فشریز ایجنسی نے کہا، 48 دن طویل وہیل شکار کی مہم کے دوران مہم جوؤں –جنہیں اس برس کے شروع میں ایک امریکی جج نے “قزاق” قرار دیا تھا– نے چار مرتبہ شکار میں ٹانگ اڑا کر اسے معطل کیا اور جاپانی جہازوں نے ان کے جہازوں سے بچنے کے لیے 21 دن صرف کیے۔

کیودو نیوز ایجنسی کے مطابق ہایاشی نے کہا، سی شیفرڈ نے “ناقابلِ معافی سبوتاژ” کا ارتکاب کیا، جس میں ایک وہیلنگ جہاز سے ٹکر بھی شامل ہے جب وہ ایندھن بھروا رہا تھا۔

جانوروں کی بہبود کے عالمی فنڈ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق وہیلنگ پروگرام جاپانی ٹیکس گزاروں کو سالانہ 10 ملین ڈالر میں پڑتا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.