ٹوکیو: جاپان میں سائنسدانوں نے جمعے کو کہا کہ انہوں نے ایم آر آئی استعمال کرتے ہوئے لوگوں کے خواب “پڑھنے” کا ایک طریقہ ڈھونڈ لیا ہے، جس سے لاشعور کے کچھ رازوں سے پردہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔
محققین ایک طریقے میں کامیاب ہوئے ہیں جسے وہ رات کو دکھنے والے مناظر (یعنی خوابوں) — جو صدیوں سے قیاس آرائیوں کا مرکز رہے ہیں جس نے زمانہ قدیم سے انسانیت کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے — کے لیے “دنیا کی پہلی ڈی کوڈنگ” قرار دیتے ہیں۔
تحقیقی مجلے سائنس میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں اے ٹی آر کمپیوٹیشنل نیورو سائنس لیبارٹریز، کیوتو کے محققین نے مقناطیسی گمگ والی عکس نگاری (ایم آر آئی) اسکین استعمال کرتے ہوئے ٹھیک ٹھیک پتا چلایا کہ نیند کے ابتدائی لمحات میں دماغ کا کونسا حصہ فعال ہوتا ہے۔
اس کے بعد سائنسدانوں نے خواب دیکھنے والوں کو اٹھایا اور ان سے پوچھا کہ انہوں نے خواب میں کون کونسے مناظر یا تصاویر دیکھیں، ایک ایسا عمل جو 200 مرتبہ دوہرایا گیا۔
محققین نے کہا، یہ جوابات دماغی نقشوں کے ساتھ ملائے گئے جو ایم آر آئی اسکینر کے ذریعے بنائے گئے تھے، جبکہ مزید اضافہ کیا کہ انہوں نے ان نتائج کی بنیاد پر ایک ڈیٹابیس مرتب کی۔
بعد کی کوششوں میں وہ رضاکاروں کو نظر آنے والے مناظر یا تصاویر کی 60 فیصد درستگی کی شرح سے پیشن گوئی کے قابل تھے، جو ان کے مطابق 15 مخصوص اشیاء بشمول آدمی، الفاظ اور کتابیں وغیرہ تک محدود کرنے کے ذریعے 70 فیصد درستگی تک پہنچ گئی۔
حکومتی اہلکاروں کے مطابق، کامیتانی کے یہ تجربات حکومت کی زیرِ قیادت دماغی تحقیق کے پروگرام میں تازہ ترین پیش رفت ہیں جس کا مقصد سائنس کو طبی اور فلاحی خدمات کے لیے استعمال کرنا ہے۔
1 comment for “سائنسدانوں کہتے ہیں وہ خواب ‘پڑھ’ سکتے ہیں”