ٹوکیو: گہرے سمندروں نے دیوقامت قیر ماہی (ایک قسم کی بحری مچھلی) سے لے کر اڑن طشتریوں جیسی دکھنے والی جحیم جیلی فش تک بہت سی ایسی پراسرار چیزیں پیدا کی ہیں جنہوں نے صدیوں تک لوگوں کو حیران و پریشان کیے رکھا۔ اس فہرست میں ایک اور مچھلی کا اضافہ بھی ہوتا ہے جو مکمل طور پر شفاف خون کی حامل ہے۔
محققین نے اے ایف پی کو بتایا، اوسی لیٹڈ آئس فش بحر انٹارکٹک کے منجمد پانیوں میں رہتی ہے، جہاں یہ اپنے جسم کے ذریعے وہ تمام افعال سر انجام دینے کے قابل ہوتی ہے جو دوسری مچھلیاں سر انجام دیتی ہیں، تاہم اس کا خون بالکل شفاف ہوتا ہے۔
ٹوکیو سی لائف پارک کے ماہرین کے مطابق، اس کی وجہ یہ ہے کہ اوسی لیٹڈ آئس فش کے خون میں کوئی ہیمو گلوبن نہیں ہوتا، جو اسے دنیا کے ریڑھ دار جانوروں میں بے مثل بنا دیتے ہیں۔ (ہیموگلوبن سرخ رنگ کا ایک کیمیائی مادہ ہے جو ہمارے خون میں سرخ رنگ کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ یہ خون کے سرخ خلیوں میں موجود ہوتا ہے اور پھیپھڑوں سے آکسیجن جذب کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔)
ہیمو گلوبن ایک پروٹین ہے جو ہڈی والے تمام دوسرے جانوروں میں پایا جاتا ہے۔
محققین کا خیال ہے یہ مچھلی ہیمو گلوبن کے بغیر اس لیے رہ سکتی ہے چونکہ اس کا دل بڑا ہوتا ہے اور یہ پورے جس میں آکسیجن کی گردش کروانے کے لیے خون کے پلازما کو استعمال کرتی ہے۔ (جب خون کو کچھ گھنٹے کسی شفاف برتن میں رکھے رکھیں تو سرخی مائل مادہ یعنی سرخ خلیات الگ ہو جاتے ہیں جبکہ پیچھے بچنے والا پھیکے رنگ کا مادہ پلازما کہلاتا ہے جس میں دوسرے مادے اور نمکیات وغیرہ موجود ہوتے ہیں۔ خون کا غالب حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔