بیجنگ:چین میں ایک کٹھ پتلی حکومت میں قابض جاپانی افواج کی جانب سے تعمیر شدہ عمارات کو بیجنگ کی جانب سے سرکاری تحفظ حاصل ہو گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، مانچوکوؤ دور 1931-1945 کی عمارات کو تحفظ دینے کا اقدام چینی نیٹ صارفین کی جانب سے ان کو منہدم کرنے کے مطالبات کے بعد اٹھایا گیا جن کے مطابق یہ ڈھانچے غیر ملکی در اندازوں نے ایک ایسے دور میں تعمیر کیے جو چین میں انتہائی حساس معاملہ ہے۔
نانجنگ یونیورسٹی کے تاریخ کے ایک پروفیسر زہو زیو یانگ نے گلوبل ٹائمز اخبار کو بتایا، ” ایک قوم کو اپنی تاریخ میں سخت برسوں کا سامنا بھی کرنا چاہیئے”۔
“اگر اس پر دوسروں نے در اندازی کی، غلام بنایا اور دھونس دھمکی کا نشانہ بنایا، تو اسے وہ تاریخ چھپانی نہیں چاہیئے بلکہ اسے دنیا کو دکھانا چاہیئے اور اپنی نسلوں کو ہمیشہ کے لیے یاد کروانا چاہیئے۔”
مانچوکوؤ، جو چین کے شمال مشرق میں ہے، 18 ستمبر، 1931 کے مانچوکن واقعے کے بعد جاپانیوں نے چھین لیا تھا، جب فوجیوں نے ریلوے کو اڑا دیا اور جنگ شروع کرنے کے لیے اس کا الزام چینی شہریوں پر دھر دیا۔
خبر کے مطابق، “مانچوکوؤ کی عمارات میں فوجی یا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کی جانیوالی عمارات شامل ہیں، جیسے مانچوکوؤ کا شاہی محل”۔