جاپان کے زمانہ جنگ کے چکلے غلط تھے، 91 سالہ سابق فوجی

ساگامی ہارا: جب ماسایوشی ماتسوموتو نے 1943 میں جاپانی فوج میں شمولیت اختیار کی اور انہیں بطور طبی کارکن مقبوضہ چین بھیجا گیا، تو ان کے خیال میں وہ ایشیا کو مغربی سامراج کے پنجے سے آزاد کروانے کے لیے حق کی جنگ میں حصہ لے رہے تھے۔

سات عشرے بعد 91 سالہ ریٹائر عیسائی پادری کا کہنا ہے کہ جنگی نا انصافی اور عورتوں کی تکالیف بارے بات کرنا ان کا فرض ہے، جن میں سے بیشتر ایشیائی اور بہت سی کوریائی تھیں، جنہیں جاپانی فوج کے زمانہ جنگ کے چکلوں میں کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔

“میں ایک جنگی مجرم کی طرح محسوس کرتا ہوں۔ ایسی چیزوں بارے بات کرنا تکلیف دہ ہے اور میں بجائے اسے چھپانا پسند کروں گا۔ یہ تکلیف دہ ہے، لیکن مجھے ضرور بولنا چاہیئے،” دبلے پتلے، سفید بالوں والے ماتسوموتو نے ٹوکیو سے 40 کلومیٹر دور اپنی بیٹی کے گھر میں رائٹرز کو ایک انٹرویو میں بتایا۔

ماتسوموتو نے کہا، اس وقت دلیل کوئی بھی رہی ہو، یہ نظام اور –خوش کلامی میں “تسکین بخش عورتیں” کہلانے والی– ان عورتوں سے سلوک ناقابلِ معافی تھے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.