ٹوکیو: اقوامِ متحدہ کے ایک ماہر، جنہوں نے 2011 کی ایٹمی بجلی گھر کی آفت کے بعد حالات پر تحقیق کی، کا کہنا ہے کہ حکومت اور مرکز چلانے والی کمپنی کو اس مصیبت کا شکار ہونے والوں کی مدد کے لیے مزید اقدام کرنا چاہیئے۔
خصوصی رپورٹ نگار آنند گروور کی ایک رپورٹ، جو اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہے، کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کا انتظام سنبھالنے کے عمل نے یوٹیلیٹی کو اس ایٹمی آفت کی مکمل ذمہ داری سے جان چھڑانے کا موقع فراہم کیا۔
یہ رپورٹ بحران سے نمٹنے میں پیدا ہونے والے مسائل کو سامنے لاتی ہے، جن میں تابکاری کی زد پذیری کے لیے زرِ تلافی کے حصول کا مشکل طریقہ کار، تابکاری سے لاحق صحت کے خطرات بارے منہ بند رکھنے کی پالیسی اور ایٹمی پلانٹ کے کارکنوں کے لیے نامناسب حفاظت وغیرہ شامل ہیں۔ اگرچہ (زرِ تلافی کی ادائیگی وغیرہ کا) عمل ہموار کیا جا چکا ہے، تاہم رپورٹ نے کہا کہ حکومت کو ٹیپکو کی جانب سے زرِ تلافی کم کرنے کی کوششوں اور تصفیے میں تاخیر پر موجود خدشات پر توجہ دینی چاہیئے۔
اس نے کہا، اس زرِ تلافی میں مالی ریلیف شامل ہونا چاہیئے تاکہ آفت کی وجہ سے گھر سے بے گھر ہونے والے دسیوں ہزار رہائشیوں کو اپنی زندگیاں دوبارہ تعمیر کرنے میں مدد مل سکے۔