ٹوکیو: حکومت نے پیر کو تسلیم کیا کہ 200 ارب ین کے قریب عوامی روپیہ، جو جاپان میں 2011 کے زلزلے و سونامی کا شکار ہونے والے افراد کی مدد کے لیے مختص کیا گیا تھا، اس آفت سے متاثر نہ ہونے والے علاقوں میں خرچ کر دیا گیا۔
خبر کے مطابق، نیم استوائی ساحلوں پر کچھووں کی گنتی سے لے کر پنیر اور وائن کی فروغ پر مشتمل ایونٹس جیسے منصوبوں، جو آفت زدہ علاقے سے سینکڑوں کلو میٹر دور منعقد ہوئے، نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔
اگرچہ بدعنوانی کی کوئی تجویز نہیں ہے، پھر بھی یہ تسلیم کرنا جاپانی حکومت کے لیے خجالت کا باعث ہے، جس نے قبل ازیں تسلیم کیا تھا کہ ملک کا متنازع وہیل شکار پروگرام آفت کے لیے مختص روپے سے چلایا جا رہا ہے۔
اس نے کہا کہ 108.5 ارب ین ان 38 صوبوں میں خرچ کیے گئے جو آفت زدہ شمال مغرب سے باہر واقع تھے، جہاں اس روپے کی مدد سے روزگار کمانے والے 97 فیصد لوگ آفت زدہ علاقے کے بے گھر افراد نہیں تھے۔ ایک اخبار کے مطابق، یہ آفت سے متاثر ہونے والے سمندری کچھووں سے متعلق بھی نہیں تھے۔
دوسری جگہوں پر یہ روپیہ یاماگوچی کے کارٹون ماسکوٹ کی مشہوری کے لیے مختص کیا گیا، جبکہ توتّوری کے صوبے نے فیصلہ کیا کہ اس روپے کو گانے اور رقص کی مُنڈلی کے فروغ کے لیے استعمال کیا جائے۔