سائنسدان انسانی حیوانی جنین پر تجربات کے لیے اجازت کے متلاشی

ٹوکیو: اطلاعات کے مطابق، حیوانی انسانی مشترکہ جنین (انسانی بچے کی ابتدائی ترین شکل جب وہ صرف گویا خون کا لوتھڑا ہوتا ہے) پر مجوزہ تجربات کے لیے منگل کو پہلی انتظامی رکاوٹ دور ہو گئی جیسا کہ سائنسدان تجربات کی اجازت مانگ رہے ہیں جن کے ذریعے کسی جانور کے بڑھتے ہوئے جسم میں انسانی اعضاء پیدا کیے جا سکیں گے۔

محققین انسانی خلیاتِ ساق (جنین کے خلیات جو کسی بھی عضو میں ڈھل سکتے ہیں جنہیں نئے انسانی اعضاء اگانے کی کلید سمجھا جاتا ہے) ایک حیوانی جنین میں متعارف کروائیں گے تاکہ نام نہاد “خیالی جنین” تخلیق کر سکیں، جسے وہ کسی جانور کے رحم میں داخل کر سکتے ہیں۔

امید یہ ہے کہ جیسے جیسے جانور بالغ ہوا، یہ خلیاتِ ساق بڑھ کر مکمل طور پر کام کرنے والے انسانی عضو میں بدل جائیں گے — مثلاً انسانی گردہ یا جگر۔

ایک حکومتی اہلکار نے اے ایف پی کو سائنسدانوں، قانونی پروفیسروں اور صحافیوں پر مشتمل ایک پینل بارے بتایا، “ماہرین تحقیق کریں گے کہ اس قسم کی تحقیق کس قسم کے امکانات تخلیق کرے گی،” خصوصاً اخلاقیات اور انسانی عزتِ نفس کے حوالے سے۔

انہوں نے کہا، ٹوکیو یونیورسٹی کے ہیرومیتسو ناکاؤچی کی زیرِ قیادت اس مجوزہ تجربے میں سائنسدان خنزیر کے بار آور شدہ بیضے اور انسانی “انڈیوسڈ پلوری پوٹینٹ خلیاتِ ساق” (آئی پی ایس) سے بنائے گئے خیالی جنین کو مادہ خنزیر کے رحم میں داخل کرنا چاہتے ہیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.