ٹوکیو: وزیرِ خارجہ فومیو کیشیدا نے منگل کو کہا، جاپان اس ہفتے اقوامِ متحدہ کی اعلی ترین عدالت میں اپنے وہیل شکار پروگرام کا طاقتور انداز میں دفاع کرے گا، جیسا کہ کینبرا اور ٹوکیو اس شکار کے قانونی جواز پر لڑائی کی تیاری کر رہے ہیں۔
سماعت بدھ سے دی ہیگ میں عالمی عدالتِ انصاف میں شروع ہونا طے ہے۔ کیشیدا نے کہا ٹوکیو دباؤ تلے آ کر پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
اگرچہ ناروے اور آئس لینڈ تجارتی وہیل شکار پروگرام رکھتے ہیں، تاہم جاپان اصرار کرتا ہے کہ اس کا شکار پروگرام خالصتاً سائنسی ہے، اگرچہ وہ اس حقیقت کو بالکل نہیں چھپاتا کہ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا گوشت وطن واپسی پر بالآخر کھانے کی پلیٹوں میں ہی آ ٹھہرتا ہے۔
ٹوکیو وہیل شکار کی مشق کو مطبخی (کھانے پکانے) کی روایت کہہ کر اس کا دفاع کرتا ہے۔
آسٹریلیا کے اٹارنی جنرل مارک ڈریفوس دی ہیگ میں اس مقدمے کے آخری ہفتے میں دلائل دیں گے اور انہوں نے کہا کہ کینبرا دلیل دے گا کہ “جاپان کا نام نہاد سائنسی وہیل شکار اس کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے بالکل الٹ ہے اور اسے ختم کیا جانا چاہیئے”۔