جاپان نے دنیا کے پہلے آئی پی ایس خلیاتِ ساق کے کلینیکل آزمائشوں کی منظوری دے دی

ٹوکیو، جاپان (اے ایف پی): اہلکاروں نے جمعرات کو کہا، جاپان نے دنیا کی پہلی کلینیکل آزمائشوں کی اجازت دی ہے جن میں مریض کے اپنے جسم سے بنائے گئے خلیاتِ ساق استعمال کیے جائیں گے، جس سے ایک معالجے کی جانچ ہو سکے گی جو اپنی بینائی کھو دینے والے دسیوں لاکھ لوگوں کے لیے امید کی کرن بن سکتا ہے۔

وزارتِ صحت کے اہلکار نے کہا، “ایک حکومتی کمیٹی نے آزمائشوں کی تجاویز کی منظوری دی جو انڈیوسڈ پلوری پوٹینٹ (آئی پی ایس) خلیاتِ ساق استعمال کر کے عمر رسیدگی سے بصارت میں کمی (اے ایم ڈی) — ایک طبی حالت جو بوڑھے لوگوں میں نابینا پن کی وجہ بنتی ہے — کے علاج کی جانچ کریں گی۔ (خلیاتِ ساق ایسے خلیات ہوتے ہیں جن سے کوئی بھی جسمانی عضو دوبارہ اگایا جا سکتا ہے۔ پہلے یہ خلیات صرف ماں کے پیٹ میں موجود جنین یا ادھورے بچے سے حاصل کیے جا سکتے تھے تاہم اب انہیں انڈیوسڈ پلوری پوٹینٹ نامی تکنیک وغیرہ کے ذریعے مصنوعی طور پر بھی تیار کر لیا جاتا ہے۔ جیسا کہ ان نابینا مریضوں کے جسم سے ہی خلیات لے کر انہیں خلیاتِ ساق میں بدلا جائے گا اور پھر ان سے آنکھوں کی مرمت کے لیے خلیات تیار کر کے پیوند کاری وغیرہ کی جائے گی۔) یہ بیماری صرف جاپان میں ہی 700,000 لوگوں کو دکھ میں مبتلا کیے ہوئے ہے۔

“یہ آزمائشیں اے ایم ڈی کے مریضوں کے لیے ایک امید ہیں، تاہم اس نئے علاج کے بہت سے لوگوں کی بینائی بہتر کرنے میں درحقیقت اپنا حصہ ڈالنے میں اغلباً کئی برسوں کا وقت لگ جائے گا۔”

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.