ٹوکیو: جاپانی وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے بدھ کو چین پر تنقید کی کہ اس نے ملک کے علاقائی تنازعات کی وجہ سے مکالمے کے “تمام دروازے” بند کر لیے ہیں، جیسا کہ وہ 21 جولائی کو منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی باضابطہ انتخابی مہم کے آغاز سے ایک روز قبل دیگر پارٹی لیڈروں کے ہمراہ ایک مباحثے میں شریک تھے۔ ایبے نے کہا، “دوسرا فریق جھنجھلا جائے، یا کوئی مطالبہ نہ مانے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ سربراہ ملاقات کے ذریعے بات چیت کو ہی مسترد کر دیا جائے”۔
جاپان نیشنل پریس کلب میں ہونے والے مباحثے میں آٹھ دیگر پارٹی لیڈروں کے ہمراہ ایبے بہت سے سوالات کا نشانہ تھے جو سیاسی حریفوں اور ماہرین نے کیے جن میں ان کی اقتصادی پالیسیوں، آئین میں ترمیم پر خیالات، ایٹمی بجلی اور چین و جنوبی کوریا کے ساتھ تعلقات کے ساتھ ساتھ جاپان کی زمانہ جنگ کی تاریخ پر ان کے خیالات بارے استفسارات کیے گئے۔ ووٹر مرکزی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان سے انتہائی ناخوش اور مایوس ہیں، جو 2009 سے 2012 کے اواخر تک قریباً تین برس تک جاپان پر حکومت کرتی رہی، تاہم انتخابی وعدوں کے برعکس کر کے دکھانے میں ناکام رہی۔