ٹوکیو کے اعلی ترین مالیاتی سفارتکار نے جمعرات کو کہا، جاپان اگلے ہفتے ایک عالمی اجلاس کے موقع پر دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں معاشی شرح نمو کی سستی اور “شیڈو” بینکاری نظام کی وجہ سے لاحق خطرات پر مزید تفصیلات مہیا کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکتا ہے۔
عالمی مالیاتی منڈیاں چین میں سست ہوتی شرح نمو اور مالیاتی استحکام پر خدشے کی زد میں ہیں، جس کے علاوہ ابھرتی منڈیوں سے علاوہ سرمائے کے نکلنے پر بھی پریشانی پائی جاتی ہے، جیسا کہ سرمایہ کار توقع کر رہے ہیں کہ امریکی فیڈرل ریزرو اپنے مالیاتی تحرک کو سست کر دے گا۔
کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فِچ کا کہنا ہے کہ چین میں کوئی 36 فیصد واجب الادا قرضہ، جو قریباً 6 ٹریلین ڈالر بنتا ہے، بینکوں کے “قرضوں کے پورٹ فولیو” سے باہر موجود ہے، روپے کا ایک بہت بڑا تالاب جس کا سراغ لگانے بارے مارکیٹ کے شرکاء کو دشواری کا سامنا رہتا ہے اور جو زیادہ تیز معاشی سستی کی صورت میں قرضوں کے بد تر بحران کا باعث بن سکتا ہے۔