ٹوکیو: ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کی جانب سے چار برس قبل تاریخی انتخابات میں فتح، جن میں اس نے ایک ہی جماعت کے عشروں طویل غلبے کا خاتمہ کیا، کے بعد آج ڈی پی جے اتوار کے ایوانِ بالا کے انتخابات میں شکست کھاتی ہوئی لگتی ہے، جس سے اس کے مستقبل اور دو جماعتی نظام کے حوالے شبہات پیدا ہو رہے ہیں جو پالیسیوں پر مباحثے کو فروغ دیتا ہے اور وابستہ مفادات کو کمزور کرتا ہے۔
نو قائم شدہ ڈی پی جے کی جانب سے 2009 میں فتح کو دو جماعتی نظام کے بالغ ہونے کی نشانی سمجھا گیا تھا جس میں دو بڑی جماعتیں طاقت میں ہوتیں، جس سے لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے عشروں طویل اور قریباً غیر شکستہ اقتدار کا خاتمہ ہوا۔
تاہم اب فریبِ نظر سے باہر آنے والے ووٹر بظاہر اتوار کے چناؤ میں ڈیموکریٹس کو کھڈے لائن لگاتے ہوئے لگتے ہیں، جو دسمبر میں ایوانِ زیریں کے انتخابات اور پچھلے ماہ ٹوکیو کے مقامی حکومت کے انتخابات کے نتائج جیسا ہو گا۔
ایل ڈی پی اور اس کی چھوٹی اتحادی، جنہیں دسمبر کے ایوانِ زیریں کے چناؤ میں بھاری فتح اور وزیرِ اعظم شینزو ایبے کی اقتصادی پالیسیوں سے وابستہ امیدوں کا سہارا حاصل ہے، بظاہر ایوانِ بالا میں بھی فتح حاصل کرنے کی جانب گامزن لگتی ہیں۔