ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو ایبے کی ویک اینڈ کے دوران بڑی انتخابی فتح ووٹروں کی جانب سے طاقتور منظوری تو کم از کم نہیں تھی۔ وسیع اکثریت نے ان کے اتحاد کے لیے ووٹ ہی نہیں ڈالا۔
اپوزیشن اگرچہ بری طرح سے تقسیم کا شکار بھی تھی، تاہم کمیونسٹ پارٹی ان ووٹروں سے فائدہ اٹھانے والا ممکنہ امیدوار بنی جو ایبے کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے قیادت میں قائم اتحاد یا مرکزی اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کو ووٹ ڈالنا نہیں چاہ رہے تھے۔ “جو چیز انہیں روکے گی وہ ان (کی اتحادی) نیو کومیتو اور ان کی اپنی جماعت کے اندر اتحاد برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔”
شاید ووٹروں میں کوئی مقصد حاصل ہوتا ہوا نظر آیا تو وہ 52 فیصد سے ذرا اوپر ٹرن آؤٹ تھا، جو ایوانِ بالا کے پچھلے چناؤ سے پانچ پوائنٹ سے بھی زیادہ کم تھا۔
اپوزیشن کے ووٹ کئی ایک جماعتوں میں تقسیم ہو گئے بشمول ڈیموکریٹک پارٹی، جو پچھلے برس اقتدار سے باہر ہونے کے بعد ناکام ہو رہی ہے، جاپانی کمیونسٹ پارٹی، جس نے روایتی پشت پناہوں سے باہر بھی اپنی کشش پیدا کی، اور دو چھوٹی دائیں بازو کا رجحان رکھنے والی جماعتیں جو کہتی ہیں کہ ایل ڈی پی وابستہ مفادات کے ساتھ اپنے تعلق کی وجہ سے اقتصادی اصلاحات کے قابل نہیں۔