یوکوہاما: جاپان نے منگل کو دوسری جنگِ عظیم کے بعد اپنے سب سے بڑے جنگی بحری جہاز کی نقاب کشائی کی، 1.2 ارب ڈالر مالیت کا ہیلی کاپٹر بردار جہاز جس کا مقصد سرحدی دعوؤں کا دفاع کرنا ہے، جبکہ علاقائی حریف چین کی جانب سے تنقید سامنے آئی ہے جس نے اپنے پڑوسی پر “مسلسل” فوجی توسیع کا الزام عائد کیا۔
248 میٹر طویل جہاز کی نمائشی تقریب ایسے وقت سامنے آئی جب شینزو ایبے کی قدامت پسند حکومت، جس نے پچھلے دسمبر میں اقتدار سنبھالا تھا، عدم تشدد کے حامی آئین کو ترک کرنے اور فوج کو مضبوط کرنے پر غور کر رہی ہے۔
جاپان کا منصوبہ ہے کہ چین، جس نے بھی حالیہ برسوں میں اپنے فوجی عزائم کا مظاہرہ کیا ہے، کے ساتھ بحری جھڑپوں کے بعد ایزومو نامی ہیلی کاپٹر بردار جہاز، جو 2015 میں متوقع طور پر زیرِ استعمال آئے گا، کے ذریعے علاقائی دعوؤں کا دفاع کرے۔
یوکوہاما کی یہ تقریب، جس میں نائب وزیرِ اعظم تارو آسو نے شرکت کی، ایسے وقت منعقد ہوئی جب ہیروشیما میں دسیوں ہزار لوگ مغربی جاپان کے اس شہر پر امریکی ایٹمی حملے کی 68 ویں برسی کے موقع پر یادگاری تقریبات کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔