ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو ایبے ایٹمی ٹیکنالوجی کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے اپنی تازہ ترین مہم کے تحت ہفتے کو مشرق وسطی اور افریقہ کے چھ روزہ دورے پر روانہ ہوئے، اگرچہ تباہ حال فوکوشیما پلانٹ پر مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایبے بحرین، کویت، جبوتی اور قطر کا دورہ کریں گے، جہاں جاپان کی ایٹمی ٹیکنالوجی بارے سمجھ بوجھ پر گفتگو بھی ایجنڈے پر شامل ہونے کی توقع ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ایک اہلکار نے کہا، “قطر اور کویت نے جاپان کی ایٹمی سیفٹی ٹیکنالوجی میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے”۔
جاپان اپنی ایٹمی ٹیکنالوجی سے متعلق صلاحیتوں کو ایک اہم برآمد کے طور پر آگے بڑھانا جاری رکھے ہوئے ہے، اگرچہ 2011 میں فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر پر عظیم سونامی زدہ آفت آئی تھی، جہاں ایک سے زیادہ (ری ایکٹروں پر) پگھلاؤ نے ملک کے شمال مشرق پر تابکاری کا غلاف چڑھا دیا۔
ایبے، جو ایٹمی توانائی کے حامی ہیں، مئی میں مشرقی وسطی کے ایک وسیع تر دورے کے تحت ترکی گئے تھے، اور عرصہ دراز سے انتظار کیے جانے والے معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت ترکی کے بحیرہ اسود کے ساحل پر ایٹمی بجلی گھر تعمیر کیا جائے گا، جو جاپانی ایٹمی صنعت کے لیے ایک سنگِ میل ہے۔