ٹوکیو: جمعے کے اعداد و شمار کے مطابق، جولائی میں جاپان کی صارفی قیمتیں قریباً پانچ برس کی تیز ترین شرح سے بڑھیں، جس سے حکومت کی زر کی نرم پالیسی کی واہ واہ ہوئی ہے لیکن اجرتوں میں سست رفتار اضافے کی وجہ سے کارکنوں پر بوجھ میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ ریڈنگ، جس میں تازہ خوردنی اشیاء کی طیران پذیر قیمتیں شامل نہیں، ایک برس قبل کے مقابلے میں 0.7 فیصد بلند تھی، جو نومبر 2008 میں 1 فیصد اضافے کے بعد سب سے زیادہ اضافہ تھا، جب توانائی کی مہنگی درآمدات نے مقامی تفریطِ زر کے دباؤ کی عارضی طور پر تلافی کر دی تھی۔
وزارتِ امورِ داخلہ کے مطابق، یہ جون کے 0.4 فیصد کے بعد بھی آئی ہے، جو 14 ماہ میں پہلا ایسا اضافہ تھی۔
اگرچہ ایبے کی پالیسیوں کے حوالے سے ابتدائی مثبت اشارات موجود ہیں، تاہم زیادہ صارفی قیمتوں کو بھڑکانے کی بڑی وجہ بجلی اور پٹرول کی لاگت میں اضافہ تھا، جو اجرتوں کی بے حرکت بڑھوتری کے دوران کارکنوں پر بوجھ میں اضافہ کر سکتی ہے۔
(تحقیقاتی ادارے) نورِن چوکِن کے (ماہرِ معاشیات) مینامی نے کہا، پچھلے دو ماہ کے دوران قیمتوں میں اضافہ زیادہ تر “لاگت میں اضافے” سے پیدا شدہ افراطِ زر کی وجہ سے ہے، چونکہ عالمی سطح پر توانائی کی اونچی قیمتوں اور اس کے ساتھ ساتھ ین کی کم قیمت نے درآمدات کو زیادہ مہنگا بنا دیا ہے۔