سئیول: شمالی کوریا نے ہفتے کو غصیلے انداز میں ان خبروں کی تردید کی کہ اس نے خاتونِ اول کے ماضی پر پردہ ڈالنے کے لیے کئی ریاستی فنکاروں کو موت کے گھاٹ اتروا دیا ہے، اور اس نے میڈیا کی کہانیوں کو “ناقابلِ معافی جرم” قرار دیا۔
اس تردید سے ایک دن قبل شمالی کوریا نے کوریائی جنگ سے منقسم خاندانوں کا ملاپ غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا تھا، جس کے لیے اس نے جنوبی کوریا کی دشمنی، اتہام اور اشتعال انگیزی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
اتوار کی مذمت کئی حالیہ خبروں کے بارے میں تھی جو جنوبی کوریا کے “حقیر میڈیا” نے شائع کیں جن کا مقصد سپریم لیڈر کٕم جونگ اُن کی “عظمت کو نقصان پہنچانا” تھا۔
بطورِ خاص اس نے جاپان کے آساہی شمبن اخبار کی ایک ہفتے کی خبر –جسے جنوبی کوریا کے کئی نشر کاروں اور ویب سائٹوں نے شائع کیا تھا – کا حوالہ دیا، کہ “اُنہاسو آرکسٹرا اور دیگر ملکی طائفوں کو فائرنگ اسکواڈ کے حوالے کر دیا گیا تھا”۔
کِم کی اہلیہ ‘ری سول جُو’ آرکسٹرا کی سابق رکن رہ چکی ہیں۔
آساہی کی خبر کا ذریعہ “شمالی کوریائی حکومت کا حال ہی میں منحرف ہونے والا ایک اعلی سطحی اہلکار” تھا۔