ایبے، ہارپر کی جاپان کو کینیڈین توانائی کی برآمدات پر بات چیت

اوٹاوا: کینیڈا کو جاپان کے لیے توانائی کی برآمدات میں اضافہ کرنا چاہیئے جیسا کہ کم وسائل یافتہ ایشیائی ملک اپنے ایندھنی ذرائع میں تنوع پیدا کرنے کا خواہشمند ہے؛ یہ بات دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے جمعرات کو بتائی۔

کینیڈین وزیرِ اعظم اسٹیفن ہارپر نے کہا، کینیڈا جاپان تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات میں بڑھوتری کے بہت سے شعبے موجود ہیں تاہم “اکثر سامنے آنے والا شعبہ صریحاً توانائی ہے”۔ “اور جاپان دنیا میں توانائی کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔”

ہارپر نے اپنے جاپانی ہم منصب شینزو ایبے، جو شمالی امریکہ کے پانچ روزہ دورے کے آغاز پر اوٹاوا میں تھے، کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

جاپانی میڈیا نے قبل ازیں کہا تھا کہ ٹوکیو مائع شدہ قدرتی گیس (ایل این جی) کی جاپان کو ابتدائی برآمدت کی ترغیب دینے کے لیے پائپ لائن اور انفراسٹرکچر کی تعمیر میں معاونت پر غور کرے گا۔

کیودو نیوز کے مطابق، یہ برآمدات اغلباً 2020 کے قریب شروع ہوں گی، جبکہ نیکےئی اخبار نے کہا یہ 2018 کے اواخر میں شروع ہو سکتی ہیں۔

ہارپر نے کہا، “مجھے بتایا گیا ہے کہ ہم ای پی اے (اقتصادی تعاون کے معاہدے) پر اچھی پیش رفت کر رہے ہیں،” اور اضافہ کیا: “ایسا معاہدہ ہمارے تعلق میں ایک تاریخی قدم ہو گا اور دونوں ممالک کے لیے ملازمتیں اور طویل مدتی نشو و نما تخلیق کرے گا”۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.