ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو ایبے کی جانب سے منگل کو عرصہ دراز سے انتظار کیا جانے والا سیلز ٹیکس اضافے کا فیصلہ ایک بڑا سیاسی جوا ہے جو تجزیہ نگاروں کے مطابق ان کے پیش روؤں کے لیے کیرئیر کے اختتام کا باعث بن چکا ہے۔
دنیا کی تیسری بڑی معیشت کو دوبارہ دھکا لگا کر اسٹارٹ کرنے کی ٹکٹ پر دسمبر میں الیکشن جیتنے کے بعد وزیرِ اعظم نے ایک بے مثال پالیسی کوشش –جو ایبے نامکس کہلاتی ہے– کا آغاز کیا ہے جو بظاہر جڑ پکڑتی محسوس ہوتی ہے جیسا کہ معیشت پھیل رہی ہے اور بازارِ حصص چنگھاڑ رہا ہے۔
“جاپان کے قومی قرضے کا درجہ دیکھتے ہوئے میں کہوں گا کہ سیلز ٹیکس میں اضافہ ناگزیر ہے،” یوکو تاکیدا نے کہا، جو متسوبشی ریسرچ انسٹیٹوٹ کے چیف معاشیات دان ہے، اور ان 60 نمایاں معاشیات دانوں اور کاروباریوں میں شامل تھے جنہیں ایبے کو سیلز ٹیکس اضافے کے مثبت اور منفی پہلو بتانے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
ریوتارو ہاشیموتو 1998 میں بطور وزیرِ اعظم مستعفی ہو گئے تھے جب ان کی جماعت انتخابات میں بُری طرح ہار گئی جب ایک برس قبل سیلز ٹیکس میں 5 فیصد اضافے پر عوامی وایلا مچا ہوا تھا۔
اس اضافے کو نوخیز معیشت کا بیڑہ غرق کرنے میں مدد کا بڑے پیمانے پر ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔