ٹوکیو: ایک برطانوی شخص کو جاپان میں 10 کی جیل کا سامنا ہے جب افریقہ سے منشیات اسمگل کرنے کے کیس میں اس کی بریت منسوخ کر دی گئی، جو حال ہی میں ملک کے اصلاح شدہ قانونی نظام کو مرکزِ توجہ بنا دیتا ہے۔
جاپان کی عدالتِ عظمیٰ نے 56 سالہ رابرٹ جیفری سویئر کے دعوے کو مسترد کیا کہ جب 2010 میں وہ بینن سےناریتا کے ہوائی اڈے پر پہنچا تو اس کے سامان میں 2.5 کلو غیر قانونی محرک انگیز منشیات کی موجودگی اس کے علم میں نہیں تھی۔
سوئیر کا ابتدائی مقدمہ عام ججوں کے نظام کے تحت چلایا گیا تھا، جو جاپان میں نسبتاً نیا ماڈل ہے جہاں عوام پر مشتمل ایک پینل تین پیشہ وروں کی نگرانی میں تفتیشی ججوں کا فریضہ سر انجام دیتا ہے۔
ان عام ججوں نے ابتدائی طور پر نتیجہ نکالا تھا کہ سوئیر بے قصور ہے، اور کہا تھا کہ وہ پُر یقین نہیں ہو سکتے کہ اسے منشیات والے پیکج کا پتا تھا یا نہیں، تاہم استغاثہ نے اعلی عدالت میں اپیل کر دی، جہاں بریت منسوخ کر دی گئی۔
2009 میں کچھ سنگین جرائم کے لیے عام ججوں کے نظام کے اجراء سے قبل تک جاپان میں جرائم کی سماعت مکمل طور پر پیشہ ور ججوں کا ایک پینل کرتا تھا۔