ٹوکیو: جاپان نے جمعے کو مغربی بحر الکاہل میں چینی فوجی مشقوں میں مداخلت کرنے سے انکار کیا جب بیجنگ نے باضابطہ سفارتی احتجاج کیا تھا، اور کہا چین کے اعتراضات ناقابلِ قبول ہیں اور اس نے عالمی قانون کے اندر رہتے ہوئے عمل کیا۔
چین کی وزارتِ دفاع نے جمعرات کو واضح طور پر مقام بتائے بغیر مشقوں کی جاسوسی کی جاپانی “خطرناک اشتعال انگیزی” پر شدید تنقید کی۔ اس نے مزید کہا کہ جاپان نے اصل گولہ باری والی مشقوں میں خلل ڈالا۔
وزیرِ دفاع ایتسونوری اونودیرا نے رپورٹروں کو بتایا کہ جاپان نے مشقوں میں خلل ڈالنے جیسا کچھ نہیں کیا، جو ان کے مطابق ساکیشیما جزائر کی لڑی کے جنوب مشرق میں سر انجام دی جا رہی تھیں، جو جاپان میں سینکاکو اور چین میں دیاؤیو کے نام سے معروف متنازع جزائر کے جنوب میں واقع ہیں۔
اونودیرا نے کہا ٹوکیو کے خیالات بیجنگ کو پہنچا دئیے گئے تھے اور جاپان اپنے علاقے کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔
تاہم دوسری طرف انہوں نے بظاہر افہام و تفہیم کا موقف بھی اپنایا، اور کہا کہ دونوں اقوام کے درمیان واضح ابلاغ کی ضرورت ہے۔