ٹوکیو: ایوانِ بالا نے بدھ کو ایک قانون پاس کیا تاکہ 1951 کے بعد اپنے بجلی کے شعبے کی پہلی جرات مندانہ اصلاح کر سکے، ایک ایسا عمل جو فوکوشیما ایٹمی بحران کے بعد تیز ہو گیا جو علاقائی اجارہ دار کمپنیوں کے ٹوٹنے پر ختم ہو سکتا ہے۔
یہ اصلاحات، جن میں ایک قومی گرڈ کا قیام اور گھروں کے لیے توانائی کی منڈی کی آزادی بھی شامل ہے، وزیرِ اعظم شینزو ایبے کی اقتصادی اکھاڑ پچھاڑ کی مہم کا مرکزی نقطہ ہے، جیسا کہ توانائی کی بلند لاگتیں عشروں کی کسادی بازاری ختم کرنے کی کوششوں کو پٹڑی سے اتارنے کے درپے ہو رہی ہیں۔
علاقائی اجارہ داری کمپنیوں سے (بجلی کی) فراہمی کا اختیار چھین کر ایک قومی گرڈ تشکیل دینا مارچ 2011 کے زلزلے کے بعد ایک بڑا معاملہ بن گیا جس نے فوکوشیما بحران کو جنم دیا اور اس کے بعد بجلی کی کمی کا شکار علاقوں کو بجلی کی فراہمی میں معذوری نمایاں کی۔
ایک پارلیمانی اہلکار نے بذریعہ فون بتایا، جاپان کے ایوانِ زیریں نے بجلی کا قانون اس ماہ کے شروع میں منظور کر دیا تھا اور ایوانِ بالا سے 29 کے مقابلے میں 202 ووٹوں سے پاس ہو گیا۔