تنقید کی زد میں جاپان کا گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے ہدف پر پیٹھ پھیرنے کا دفاع

وارسا: جمعے کو جب جاپان نے اپنے گرین ہاؤس گیس اخراج کے ہدف میں کمی کی تو اقوامِ متحدہ، یورپ اور دنیا کی چھوٹی جزیرہ جاتی ریاستوں نے مایوسی اور ماحولیاتی گروہوں نے غم و غصے کا اظہار کیا۔

اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی سربراہ سرسٹینا فیگوریز نے اس اقدام پر “افسوس” کا اظہار کیا اور وارسا میں عالمی مذاکرات میں موجود دیگر نے اسے پہلے ہی مسائل زدہ عمل کے لیے تازہ دھچکا قرار دیا۔

تاہم جاپان اپنے موقف پر ڈٹا رہا اور کہا کہ 2011 میں فوکوشیما ایٹمی حادثے نے اسے پیٹھ پھیرنے پر مجبور کیا۔

“میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ میرا ملک اب بھی ماحولیاتی تبدیلی پر اولوالعزم ہے۔ میرے وزیرِ اعظم ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نپٹنے کے لیے پرعزم ہیں،” مورچہ بند ایلچی ہیروشی مینامی نے کاربن کے اخراج محدود کرنے کے لیے 11 روزہ سالانہ مذاکرات کے موقع پر صحافیوں کو بتایا۔

پچھلے، زیادہ جرات مندانہ اہداف، اس مفروضے پر قائم کیے گئے تھے کہ جاپان کی اور زیادہ توانائی ایٹمی بجلی گھروں سے حاصل ہو گی، جو کہ درحقیقت نہ ہو سکا — اور اب کوئی بھی پلانٹ چل نہیں رہا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.