ٹوکیو: وکلاء کے ایک گروہ نے جاپان میں پہلا قومی انسدادِ بلیئنگ دفاعی نیٹ ورک قائم کیا ہے تاکہ بلیئنگ کی وجہ سے اپنی جان لینے والے بچوں کے اہلخانہ کی نمائندگی میں مدد مل سکے۔
ٹی وی آساہی نے پیر کو خبر دی، قانون دان گینکو تسودا، جو نیٹ ورک کے ترجمان ہیں، نے نیوز کانفرنس کو بتایا کہ عوامی نظروں سے اوجھل رہنے والے بلیئنگ کے واقعات کی تعداد پریشان کن ہے۔ انہوں نے کہا، “اس وقت ہمارا نہیں خیال کہ ایسا کوئی نظام موجود ہے جس کے ذریعے مناسب انداز میں ان انتہائی حساس کیسوں سے نپٹا جا سکے”۔
یہ نیٹ ورک جو قریباً 60 وکلاء پر مشتمل ہے، غمزدہ اراکینِ خاندان کی نمائندگی کرنے کے ساتھ ساتھ ان بچوں کے اعزاء کی نمائندگی بھی کرے گا جو اسکول میں طلباء یا اساتذہ کے ہاتھوں بلیئنگ اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنتے ہیں۔
ٹی وی آساہی نے خبر دی کہ وکلاء اور والدین کے وسیع تر اتحاد کے علاوہ، ملک بھر میں 20 سے زیادہ انسدادِ بلیئنگ دفاعی مشاورتی خدماتی مراکز کھولے گئے ہیں تاکہ بلیئنگ کے کیسوں سے نمٹنے کے لیے نظام میں مزید بہتری کے لیے مدد کی جا سکے۔