ٹوکیو: طویل مدتی دفاعی پالیسی کی ایک تازہ کاری جو اگلے مہینے پیش کی جا رہی ہے، زیادہ مضبوط فضائی اور بحری نگرانی کی صلاحیتوں اور دور دراز کے جزائر کا دفاع کرنے کی بہتر شدہ صلاحیت کا مطالبہ کرے گی جیسا کہ چین کی بڑھتی ہوئی فوجی منہ زوری پر خدشات بڑھ رہے ہیں۔
یہ پالیسی جائزہ، جو پچھلے دسمبر میں وزیرِ اعظم شینزو آبے کے دفتر سنبھالنے کے وقت سے زیرِ عمل ہے، ایسے وقت حتمی شکل میں لایا جا رہا ہے جب جاپان اور چین کے درمیان مشرقی بحرِ چین کے ننھے ٹاپوؤں پر کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
جمعرات کو آبے کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے پالیسی پینل نے ایک قرارداد کی منظوری دی جس میں چین سے مطالبہ کیا گیا کہ نیا دفاعی علاقہ منسوخ کرے، اور کہا یہ یکطرفہ اقدام “نامعقول توسیع پسندی” کا عکاس ہے۔
مسودے میں کہا گیا، جاپان کا نیا دفاعی پروگرام، جو 2010 میں اب اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت کے تحت دفاعی وضع پر نظرِ ثانی کی تازہ کاری ہے، فوج کی نگرانی کی صلاحیت کو مضبوط بنائے گا تاکہ فضائی اور بحری تحفظ یقینی بنایا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ معلومات کے حصول کی صلاحیتوں کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔