جنوبی کوریا نے تاریخ کی کتابوں میں تبدیلیوں کا حکم دے دیا

سئیول: جنوبی کوریا کی وزارتِ تعلیم نے ہائی اسکول کی کئی ایک تاریخ کی نصابی کتب میں ترامیم کا حکم دیا ہے، جو جدید کوریائی قومیت کے بیانیے پر عرصہ دراز سے جاری نظریاتی لڑائی کا حصہ ہے۔

ایک بیان میں وزارت نے کہا کہ سات حکومتی منظور شدہ کتابوں کے ناشرین کو حکم دیا گیا کہ تاریخ کی “مبہم اور غیر متوازن” تصریحات کے 41 مقامات پر نظرِ ثانی کریں۔

وزارت نے کہا، ایسا کرنے میں ناکامی کا نتیجہ کتابوں کی اشاعت مکمل طور پر رک جانے کی صورت میں نکلے گا۔

وزارت کی جانب سے مطالبہ شدہ 41 ترامیم میں 1950 تا 53 کی کوریائی جنگ میں شہری ہلاکتوں، جاپان کے ساتھ علاقائی تنازعات اور شمالی کوریا کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں تک کے موضوعات شامل ہیں۔

20 ویں صدی کے دوران جزیرہ نما کوریا کی پرآشوب، زخم زخم تاریخ عالمانہ سطح پر گویا ایک بارودی سرنگوں سے بھرا میدان ہے۔

جنوبی کوریا کی دائیں اور بائیں بازوں کی تقسیم اب بھی ان سارے موضوعات کو پیش کرنے اور ان کی وارثت پر ایک دوسرے سے نبرد آزما رہتی ہے، جو اب بھی قومیتی شعور کا ایک ناگزیر حصہ ہے۔

ہائی اسکول کی نصابی کتب ان نظریاتی قوتوں کے درمیان پہلے بھی پراکسی جنگ کا میدان بنی رہی ہیں، جس کی حالیہ ترین مثال 2004 ہے جب قدامت پسندوں نے بظاہر بائیں بازو کا رجحان رکھنے والی ایک اشاعت کو رگڑا دے ڈالا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.