جاپان میں غیر ملکی صحافیوں کا کہنا ہے کہ سرکاری رازداری کے تحفظ کا بل جو آبے انتظامیہ 6 دسمبر کو ختم ہونے والے دائت کے موجودہ سیشن میں سے گزارنے کی کوشش کر رہی ہے، ان کے پہلے ہی مشکل کام کو مزید مشکل بنا دے گا۔
48 سالہ ڈیوڈ مک نیل، جو برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کے لیے ٹوکیو میں نامہ نگار ہیں، پیش گوئی کرتے ہیں کہ جاپان کی پہلے ہی خاصی کم گو بیوروکویسی میں غالب گمنام رہنے کی عادت میں مزید اضافہ ہو گا۔
اس قانون سازی پر سوال اٹھانے والے ایک اور صحافی 44 سالہ جیک ایڈلسٹائن ہیں، جو امریکی آنلائن میگزین دی ڈیلی بیسٹ کے ٹوکیو کے نامہ نگار ہیں، جن کی تفتیشی رپورٹوں نے پولیس اور مالیاتی اسکینڈلوں جیسے معاملات کو کور کیا ہے۔
انہوں نے کہا، “سرکاری رازوں کے تحفظ کا بل تفتیشی رپورٹنگ کو کچلنے کے لیے بنا ہے”۔
ایڈلسٹائن نے اس حقیقت کا حوالہ دیا کہ جاپان میں اظہارِ راز کا عمل سست ہے اور اس بل نے ابھی یہ واضح کرنا ہے کہ آیا تیسرے فریق کے طور پر کسی ادارے کا تقرر کیا جائے گا یا نہیں جو یہ تعین کرے کہ آیا راز قرار دئیے جانے کا عمل مناسب تھا یا نہیں۔