واشنگٹن: امریکہ نے جمعے کو چین پر زور دیا کہ وہ جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ ہنگامی ہاٹ لائن قائم کرے تاکہ نو اعلان شدہ فضائی حد بندی کے حوالے سے انتشار سے بچا جا سکے۔
واشنگٹن بیجنگ کی فضائی دفاعی شناختی حد بندی کو تسلیم نہیں کرتا، جو مشرقی بحرِ چین کے اوپر تک پھیلی ہوئی ہے جس میں جاپان کے ساتھ متنازع جزائر بھی شامل ہیں، اور اس نے چین سے کہا ہے کہ وہ اس نفاذ کے ساتھ آگے نہ بڑھے۔
ڈیپارٹمنٹ آف اسٹیٹ کی ڈپٹی ترجمان خاتون میری ہارف نے کہا، “چین کو دوسرے ممالک، بشمول جاپان اور جنوبی کوریا، کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیئے تاکہ اعتماد سازی کے اقدامات قائم کیے جائیں، مثلاً ہنگامی ذرائع ابلاغ کا قیام تاکہ اس کے حالیہ اعلان سے پیدا شدہ خطرات سے نپٹا جا سکے”۔
ہارف نے کہا ایک ممکنہ خطرہ یہ تھا کہ چونکہ یہ حد بندی دو مختلف ممالک کے زیرِ انتظام فضاؤں میں پھیلی ہوئی ہے، اس لیے بیجنگ نے “ایسی صورتحال تخلیق کر دی ہے جس میں دو مختلف حکام سویلین طیاروں کو احکام دینے کا دعویٰ رکھتے ہیں، جو ممکنہ طور پر انتشار پیدا کر سکتا ہے”۔
امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے کہا جاپان اور چین کے درمیان ہاٹ لائن مددگار ثابت ہو گی، اور نوٹ کیا کہ جاپان اور جنوبی کوریا اپنے اونچے نیچے تعلقات کے باوجود ہاٹ لائن کے حامل ہیں۔