ٹوکیو: جاپان میں ٹیکس کی ادائیگی ذرا مختلف انداز میں کام کرتی ہے۔ اکثر اوقات بڑی کمپنیاں بس اپنے ملازمین کے تنخواہوں کے چیک میں سے درکار انکم ٹیکس کاٹ لیتی ہیں، اور ان کے لیے درکار کاغذی کاروائی بھی جمع کروا دیتی ہیں۔
تاہم شاید جاپان میں عجیب و غریب ترین چیز سرکاری ٹیلی وژن کی سرکاری فیس ہے۔ نہ صرف بل اکٹھا کرنے والے ادائیگی لینے کے لیے گھر گھر جاتے ہیں، بلکہ کچھ منتظمین چاہ رہے ہیں کہ لوگ چاہے ٹی وی کے مالک ہوں یا نہ ہوں وہ فیس ضرور ادا کریں۔
جاپان میں سرکاری ٹیلی وژن نشریاتی ادارے این ایچ کے، کے زیرِ انتظام چلتا ہے۔
بیشتر خوشحال اقوام کی طرح جاپان میں ٹی وی ناظرین کی تعداد دھیرے دھیرے کم ہو رہی ہے جیسا کہ لوگ زیادہ سے زیادہ تعداد میں خبروں اور معلومات کے لیے انٹرنیٹ کی جانب رجوع کر رہے ہیں۔
تاہم، چونکہ بل اکٹھا کرنے والے (ٹیلی وژن کی موجودگی یا عدم موجودگی کی) تصدیق کے لیے گھروں کے اندر داخل ہونے کا اختیار نہیں رکھتے، اس لیے وہ لوگ بھی جن کے پاس دیواروں پر 40 انچ کے ٹیلی وژن لٹک رہے ہوں، دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے پاس ٹی وی نہیں ہے۔ حال ہی میں لیک ہونے والی اندرونی دستاویزات سے ایک اور طریقے کا پتا چلا ہے جو نشریاتی ادارہ اختیار کرنے پر غور کر رہا ہے: ایسے گھرانوں کے لیے بھی این ایچ کے فیس کی ادائیگی لازمی کرنے کی درخواست کرنا جو ٹیلی وژن نہیں رکھتے۔ (انہیں کوئی واپڈا والا نسخہ بتائے، بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس اور گھر بیٹھے مفت کی آمدنی۔)