ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو آبے اغلباً اگلے برس زیادہ عجلت پسندی کے ساتھ زور لگائیں گے تاکہ جاپانی فوجی صلاحیت پر قانونی پابندیوں کو نرم کیا جا سکے تاکہ سمندر پار اتحادیوں کے ساتھ شانہ بشانہ لڑا جا سکے، ایک ایسی منزل جو ان کے پہلے مسائل زدہ دورِ حکومت میں طرح دے کر نکل جاتی رہی۔ حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی میں آبے کے نایاب منہ پھٹ ناقد موراکامی پیشن گوئی کرتے ہیں کہ اندھا دھند متنازع سلامتی پالیسیوں کے نفاذ سے ووٹروں کے جوابی ردعمل کا خدشہ ہے، خصوصاً اگر معیشت لڑکھڑا گئی۔
“ان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، لیکن مسائل بڑھ گئے ہیں،” سابق دفاعی اہلکار کیوجی یاناگیساوا نے کہا۔ “اگر وہ عجلت پسندی دکھاتے ہیں، تو حکمران جماعتوں کے اندر سے تنقید جنم لے گی،”یاناگیساوا نے کہا، جنہوں نے آبے کے پہلے دور میں وزیر اعظم کے دفتر میں سلامتی کے امور نپٹائے تھے۔
آبے کے مشیروں کا پینل ایک رپورٹ میں جاپان پر زور دینے جا رہا ہے کہ پابندی اٹھا لے، ایک ایسی تبدیلی جسے امریکہ خوش آمدید کہے گا چونکہ اس طرح اتحاد کا زیادہ وزن ٹوکیو کے سر پر آ سکے گا لیکن چین اغلباً اسے پریشان کن علامت کے طور پر دیکھے گا کہ جاپان اپنے فوجی پر پُرزے نکالنا چاہ رہا ہے۔
لبرل میڈیا اور دانشور غالباً اس تبدیلی کے خلاف رائے عامہ اکٹھی کرنے کی کوشش کریں گے، تاہم اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان اور دیگر چھوٹی جماعتوں میں بہت سے لوگ یہ پابندی اٹھانے کے حامی ہیں۔