بیجنگ: چین نے جاپان کی جانب سے فوجی خریداریوں میں طے شدہ اضافے کی مذمت کی اور اس پر الزام لگایا کہ دفاعی اخراجات بڑھانے کے لیے علاقائی کشیدگی کو بڑھا کر ایک “بہانے” کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
جاپانی وزیرِ اعظم شینزو آبے کی کابینہ نے 2014 سے 2019 کے دوران 24.7 ٹریلین ین خرچ کرنے پر اتفاق کیا تھا — جو پانچ برسوں کے دوران فوجی بجٹ میں 5 فیصد اضافہ ہو گا۔
جاپان اپنے فوجی ساز و سامان میں بہتری کی کوششوں کے جزو کے طور پر اسٹیلتھ لڑاکا طیارے، ڈرون اور آبدوزیں خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
وزارتِ دفاع کے ترجمان گینگ یان شینگ نے ہفتے کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا، چین جاپان کے اخراجاتی منصوبوں کی “مضبوطی سے مخالفت” کرتا ہے۔
انہوں نے ٹوکیو پر الزام لگایا کہ وہ چین کی جانب سے ادراکی فوجی خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے تاکہ اپنا فوجی بجٹ بڑھانے کے لیے بطور “بہانہ” استعمال کر سکے۔
سلگتی ہوئی کشیدگی نے سفارتی تعلقات پر ضرب لگائی ہے۔
سویڈن سے تعلق رکھنے والے تھنک ٹینگ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سپری) کے مطابق، چین کئی عشروں سے اپنے فوجی بجٹ میں اضافہ کر رہا ہے، اور پچھلے برس وہ دوسرا بڑی فوجی خرچ کرنے والا تھا جس نے 166 ارب ڈالر خرچ کیے۔
سپری نے کہا، امریکہ نے نے 2012 میں 682 ارب ڈالر اپنی فوج پر خرچ کیے، جبکہ جاپان نے 59 ارب ڈالر خرچ کیے۔