چین کا مشترکہ فوجی کمان کے نظام پر غور

بیجنگ: سرکاری میڈیا نے جمعے کو کہا، چینی مسلح افواج ایک مشترکہ آپریشنل کمانڈ سسٹم قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں تاکہ بحران پر ردعمل میں “استعدادِ کار بڑھائی جا سکے”۔

اس وقت پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے)، جو دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے اور چین کی بحریہ اور فضائیہ کو ابھی اندر شامل کرتی ہے، ایک علاقائی نظام پر ترتیب شدہ ہے جس میں بری افواج اس کا قلبی حصہ ہیں اور ملک کو سات علاقہ جات میں تقسیم کیا گیا ہے۔

سرکاری اخبار چائنہ ڈیلی نے وزارتِ دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، اب فوج نے ایک مشترکہ آپریشنل کمانڈ سسٹم کے لیے “مثبت پائلٹ پروگرام شروع کیے” ہیں اور “مناب وقت کے دوران” یہ نظام قائم کرے گی۔

رپورٹ میں یہ واضح نہیں تھا کہ علاقائی نظام کو تبدیل کیا جائے گا یا نہیں۔

چائنہ ڈیلی نے کہا، وزارتِ دفاع نے کہا اس کی فوجی جدت نگاری کسی خاص ملک کے حوالے سے نہیں۔

چین کئی برسوں سے اپنے سرکاری فوجی بجٹ میں دوہرے ہندسوں کا اضافہ کرتا چلا آ رہا تھا اور چینی کونسل برائے قومی سلامتی پالیسی مطالعات کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل لی چنگ گونگ نے کہا ملک اپنے اعلی ٹیکنالوجی کے حامل بحری، فضائی اور ایٹمی اسلحہ خانے بہتر بنانے پر توجہ دے گا۔

چائنہ ڈیلی کی خبر سے دو دن قبل جاپان کے یومیوری شمبن اخبار نے خبر دی تھی کہ چین فوجی علاقہ جات کی تعداد کم کر کے پانچ کرنے پر غور کر رہا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.