ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو آبے نے پیر کو کہا کہ وہ چین اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کو ٹوکیو میں یاسوکونی مزار کے دوروں کے بارے میں وضاحت کرنا چاہتے ہیں، جو ملک کے جنگی ہلاک شدگان کی تعظیم کے لیے قائم کیا گیا ہے، تاہم بیجنگ نے دوبارہ ان سے مطالبہ کیا کہ دوسری جنگِ عظیم میں جاپان کے کردار پر اپنے موقف کو درست کریں۔
انہوں نے مغربی جاپان میں ‘اِیسے کے عظیم مزار’ پر سالِ نو کے موقع پر حاضری دیتے ہوئے رپورٹروں کو بتایا، “اس وقت سربراہ ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، تاہم چونکہ کچھ مسائل اور معاملات موجود ہیں اس لیے ہمیں کوئی پیشگی شرائط رکھے بغیر ایک دوسرے سے بات چیت کرنی چاہیئے”۔
آبے نے کہا، “میں حقیقتاً چاہوں گا کہ یاسوکونی مزار پر اپنے دوروں کے پیچھے مقصد کو ان کے سامنے براہِ راست واضح کر سکوں”۔ “میں جاپان چین اور جاپان جنوبی کوریا سربراہ ملاقاتیں منعقد کرنا چاہوں گا۔”
جاپان نے دوسری جنگِ عظیم سے قبل اور دوران کوریا اور چین کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا تھا اور یہ بے رحم یادیں اکثر کئی عشروں بعد بھی اس کے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو گدلا کر دیتی ہیں۔ چین اور جنوبی کوریا نے 26 دسمبر کو ٹوکیو میں آبے کے یاسوکونی مزار کے دورے پر غصیلا ردعمل ظاہر کیا تھا، جہاں 2.5 ملین جنگی ہلاک شدگان کے ہمراہ 14 کلاس اے جنگی مجرموں کی زیارتگاہ بھی ہے۔