ٹوکیو: اتوار کو ایک اخباری خبر سے پتا چلا کہ امریکہ نے 1960 کے عشرے کے ابتدائی برسوں میں اوکی ناوا میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی عملی آزمائشیں کی تھیں۔ خبر کے مطابق، یہ ہتھیار چاول کی فصلوں کو متاثر کر سکتے تھے۔
کیودو نیوز ایجنسی نے ملنے والی امریکی فوجی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے خبر فائل کی، جس کے مطابق یہ تجربات امریکی مین لینڈ اور تائیوان میں بھی سر انجام دئیے گئے۔
کیودو نے ان دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1961 اور 1962 کے دوران کم از کم ایک درجن مرتبہ یہ تجربات سر انجام دئیے گئے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق، ان کے دوران کھیتوں پر چاول تباہ کرنے والی پھپھوندی پھینکی گئی اور چاولوں کی پیداوار پر اس کے اثرات کے کوائف جمع کیے گئے۔
کیودو کے مطابق، امریکی حکومت نے 1969 میں اپنی ملکیت میں موجود تمام حیاتیاتی ہتھیار تباہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ 1975 میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری یا ملکیت کے خلاف ایک عالمی معاہدہ بھی نافذ العمل ہوا تھا۔
مذکورہ دستاویزات کے مطابق، فوج نے “ننھا سا جھاڑن استعمال کرتے ہوئے اوکی ناوا اور تائیوان میں کھیتوں کے ساتھ ساتھ زہریلا مادہ چھوڑا”۔ اس کے بعد انہوں نے مختلف فاصلوں پر خوراکوں کی پیمائش کی اور فصل کی پیداوار پر اس کے اثرات دیکھے۔