نئی دہلی: جاپانی وزیرِ اعظم اس ویک اینڈ پر بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔ وہ ٹوکیو کی جانب سے فوجی ساز و سامان کی فروخت کا معاہدہ مکمل کرنے کے لیے پر امید ہیں۔ یہ قریباً چار عشروں میں پہلی دفاعی فروخت ہو گی۔ یہ معاہدہ ان کے ملک کے دفاعی ٹھیکداروں اور کمپنیوں کے لیے دنیا کی سب سے بڑی اسلحہ منڈی کا دروازہ کھول دے گا۔
آبے کا بھارت کا دورہ دونوں ممالک کے مابین بڑھتے ہوئے کاروباری اور سیاسی تعلقات کا غماز ہو گا جیسا کہ دونوں ممالک مشترکہ حریف چین کے خلاف صف بندی کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پہلے قدم کے طور پر بھارت کو بحری بری تلاش و امداد کا طیارہ فروخت کیا جا رہا ہے۔
جاپان اور بھارت سویلین ایٹمی توانائی پر بھی ایک معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اہلکاروں کے مطابق یہ معاہدہ جاپانی کمپنیوں کے لیے بھارتی منڈی کھول دے گا۔ مزید برآں، یہ معاہدہ اس حساس معاملے پر ٹوکیو کی پالیسی میں تبدیلی کا بھی عکاس ہے۔ تاہم، جاپانی اہلکار نے کہا کہ اس دورے کے دوران مذکورہ معاہدے پر دستخط ہونے کا کوئی امکان نہیں۔
جاپانی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کو ‘شِن مایاوا یو ایس 2 آئی’ نامی طیاروں کی فروخت سے جاپان کی خود عائد کردہ اسلحے کی برآمدات پر پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں ہو گا۔ یہ طیارہ بھارت کو غیر مسلح حالت میں دیا جائے گا اور سویلین مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔