واشنگٹن: امریکی صدر باراک اوباما اپریل میں جاپان، ملیشیا، فلپائن اور جنوبی کوریا کا دورہ کریں گے۔ اس طرح وہ کشیدگی کا شکار ہوتے مشرقی ایشیا میں اپنی قوت کے موثر پن اور اپنی تزویراتی تبدیلی پر اٹھنے والے سوالات کے جواب دینے کی سعی بھی کریں گے۔
جاپان اور جنوبی کوریا میں اوباما کا قیام قریبی امریکی اتحادوں کو بھی مضبوط بنائے گا۔ ایک ایسے وقت جبکہ جنوب مشرقی ایشیا کی دو اقوام کے درمیان سیاسی رنجشیں بڑھی ہوئی ہیں۔
یہ ایک کھلا راز تھا کہ اوباما وزیرِ اعظم شینزو آبے کی دعوت قبول کرتے ہوئے اپریل میں جاپان آئیں گے۔ آبے نے دسمبر 2012 میں اقتدار سنبھالا تھا۔
اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اوباما جنوبی کوریائی صدر پارک گیون ہئے کو سیاسی طور پر نقصان پہنچانے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔ اگر وہ صرف ٹوکیو کا دورہ کرتے اور سئیول نہ جاتے تو جنوبی کوریا کو اعتراض ہو سکتا تھا۔
اوباما پہلے جاپان رکیں گے جہاں وہ آبے سے ملاقات کریں گے۔
سئیول سے اوباما ملیشیا جائیں گے جہاں وہ وزیرِ اعظم نجیب رزاق سے ملاقات کریں گے۔ وہ دفاعی اور فوجی تعلقات گہرے کرنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔