ٹوکیو: مقامی حکام کا کہنا ہے کہ جاپان کے 2011 کے سونامی سے پیدا ہونے والی طبی پیچیدگیوں نے جاپان کے ایک علاقے میں آفت سے بھی زیادہ تعداد میں لوگوں کی جان لے لی ہے۔
اہلکاروں اور پولیس کے مرتب کردہ کوائف سے پتا چلتا ہے کہ سونامی کی جحیم موجیں ساحل سے ٹکرانے کے قریباً تین سال بعد صوبہ فوکوشیما میں اسٹریس اور دیگر بیماریوں سے مرنے والوں کی تعداد آفت میں مرنے والوں کی تعداد سے بڑھ گئی۔ کوائف کے مطابق، ابتدائی آفت میں 1607 لوگ ہلاک ہوئے تھے، لیکن آفت سے متعلقہ نفسیاتی و دیگر بیماریوں کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1656 ہو گئی۔
ہیرویوکی ہارادا فوکوشیما کے ایک اہلکار ہیں اور متاثرین کو معاونت فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، “سب سے بڑا مسئلہ یہ حقیقت ہے کہ وہ دیرینہ عرصے سے عارضی حالات میں جی رہے ہیں”۔ انہوں نے کہا، “اس کے نتیجے میں وہ لوگ بھی مر رہے ہیں جو بصورت دیگر زندہ ہوتے”۔
اگرچہ ایواتے اور میاگی کے دونوں صوبوں میں ابتدائی آفت میں مرنے والوں کی تعداد زیادہ تھی۔ تاہم دونوں صوبوں میں بالواسطہ مرنے والوں کی تعداد فوکوشیما سے کم رہی ہے۔ ایواتے میں 434 اور میاگی میں 879 لوگ بیماریوں سے ہلاک ہوئے۔