70 جاپانی طلباء نے کینیڈا کے ساحلوں پر آنے والے سونامی کباڑ کو صاف کرنے کا رضاکارانہ بیڑا اٹھا لیا

ٹوکیو: 11 مارچ، 2011 کو ہیروکی تاکائی وینکوور کی ایک یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم تھا جب جاپان میں آفت آئی۔ توہوکو کے زلزلے و سونامی کے بعد ذرائع ابلاغ نے آہستہ آہستہ تباہی کی تصاویر نشر کرنا شروع کر دیں۔ ان پر لاچاری محسوس کرنے کی بجائے اس نے فوری طور پر عملی قدم اٹھایا۔ اس نے جاپانی طلباء کو اکٹھا کیا اور انہوں نے اپنے وطن کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کا آغاز کیا۔

اب عظیم توہوکو زلزلے کی تیسری برسی آنے والی ہے۔ اور تاکائی کینیڈین شہریوں کی مہربانی ان کو لوٹانے کا خواہشمند ہے۔ اس نے جاپانی طلباء کی ایک ٹیم سے کہا کہ وہ کینیڈا کی مغربی ساحلی پٹی کا سفر کریں۔ وہاں ابھی تک سونامی کا کباڑ تیر کر دھیرے دھیرے پہنچ رہا ہے۔ چنانچہ طلباء اس کی صفائی میں مدد کریں گے۔

ان کا پہلا مقصد تو یہ ہے کہ 7 تا 14 مارچ کے دوران وینکوور جزیرے کے ساحلوں سے 10 ٹن ملبہ اور کاٹھ کباڑ ہٹائیں۔

دوم ان طلباء کو امید ہے کہ وہ شمالی امریکہ تک بہہ کر آنے والے کباڑ میں کوئی جذباتی اہمیت کی حامل شے ڈھونڈ سکیں گے۔ اور انہیں ان کے مالکوں تک پہنچا سکیں گے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.