دی ہیگ: امریکی صدر باراک اوباما منگل کو جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کو روبرو ملاقات کے لیے ایک جگہ لے آئے۔ وہ واشنگٹن کے قریب ترین ایشیائی اتحادیوں کے درمیان تعلقات پر جمی برف پگھلانے کے متمنی تھے۔
امریکہ کو امید ہے کہ اس اقدام سے سئیول اور ٹوکیو کے درمیان دو طرفہ تعلق بہتر ہو سکتا ہے اور وہ علاقائی خدشات مثلاً شمالی کوریا اور چین کے لیے مشترکہ ردعمل کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ یہ تعلق جاپان کے نوآبادیاتی ماضی کی وجہ سے تلخیوں کی زد میں ہے۔
اوباما دی ہیگ میں ایٹمی سلامتی سربراہ اجلاس کے موقع پر دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تینوں ممالک نے شمالی کوریائی لیڈر کِم جونگ اُن کے ایٹمی عزائم کے خطرے کے خلاف متحدہ محاذ پیش کیا۔
جنوبی کوریائی صدر پارک گیون ہائی اور جاپانی وزیرِ اعظم شینزو آبے نے شمالی کوریائی ایٹمی خطرے کو قابو کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ آبے نے دو روزہ ایٹمی سلامتی سربراہ اجلاس میں بھی شرکت کی تھی۔